اس کو ہے دو جہان کی راحت ملی ہوئی

اس کو ہے دو جہان کی راحت ملی ہوئی

جس کو ہے میرے شاہ کی چاہت ملی ہوئی


ان کو قسم خدا کی ہے جنت ملی ہوئی

جن کو شہِ امم کی ہے قربت ملی ہوئی


جو آلِ مصطفی کو ہے عظمت ملی ہوئی

وہ اور بھی کسی کو ہے رفعت ملی ہوئی؟


ہیں بادشاہ دیکھ کے حیرت سے دم بخود

ان کے فقیر کو ہے وہ عزت ملی ہوئی


میں بھی تو ہوں غلام دیارِ حبیب کا

میری بھی ہے حضور سے نسبت ملی ہوئی


آتی ہے روز چوم کے روضہ حضور کا

بادِ صبا کو خوب ہے قسمت ملی ہوئی


ہوتی ہے صِرف ان کی مدینے میں حاضری

جن کو حضور سے ہو اجازت ملی ہوئی


ہوتی ہے صَرف مدحِ خدا و رسول میں

آصف مجھے ہے جتنی بھی طاقت ملی ہوئی

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

یوں تو سارے نبی محترم ہیں

ربِ کعبہ نے کر دی عطا روشنی

مختارِ جنت ساقئِ کوثر

قُدرت نے آج اپنے جلوے دکھا دیئے ہیں

اسم اللہ دا لب تےکھڑیا اللہ اللہ اللہ ہو

ہر رنگ میں اُن کا جلوہ ہے

تم ہی ہو چین اور قرار اِس دلِ بے قرار میں

دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے

سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا

اے خدائے کریم ! اے ستار!