تُو خالق بھی مالک بھی ہے بحروبر کا

تُو خالق بھی مالک بھی ہے بحروبر کا

تُو ہی تُو ہے رزّاق جن و بشر کا


نہ مال اور زر کا ، نہ شاہوں کے در کا

یہ بندہ ہے طالب،تری اک نظر کا


ہے تیری ہی قدرت سے لطفِ شب وروز

ترے دم سے ہی کیف شام و سحر کا


کسی اور سے میں نہ مانگوں گا مولا !

تُو رکھنا گدا مجھ کو اپنے ہی در کا


کرم مجھ پہ کر دے،کرم مجھ پہ کر دے

یہ ہے مدعا آصفِ بے ہنر کا

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو

ہم کو رحمٰن سے جو ملا، اس محمدؐ کی کیا بات ہے

مجھے دے کے وصل کی آرزو

لائقِ حمد بھی، ثنا بھی تو

ریت صحراؤں کی‘ تپتی ہے تو چِلّا تی ہے :

کرم بن گئی ہے عطا ہوگئی ہے

علیؑ تحریرِ نوری ہے علی مذکورِ مولیٰ ہے

باعثِ سکونِ دل کا، محمدﷺ کا نام ہے

آئی نسیم کوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم

اِذنِ طیبہ عطا کیجئے