اللہ نے حِرا میں بٹھایا ہے آپ کو

اللہ نے حِرا میں بٹھایا ہے آپ کو

قرآن کا بھی نور نوازا ہے آپ کو


جس نے بھی دیکھا آپ کو ، تکتا ہی رہ گیا

کتنا حَسین رب نے بنایا ہے آپ کو


جلوہ کہ جس کی خواہشیں کرتے رہے کلیم

جلوہ وہ خود خدا نے دِکھایا ہے آپ کو


جبریل جیسے نوری جہاں تک نہ جا سکے

رتبہ وہ رب کریم نے بخشا ہے آپ کو


اُمّت کو وہ بچائے گا دوزخ کی آگ سے

مُژدہ خُدا نے اِس کا سُنایا ہے آپ کو


کِس کی ہے پِھر مجال کہ تنقیص کر سکے

رُتبے میں جب خُدا نے بڑھایا ہے آپ کو


نسلِ یزید روئے گی اُس ظُلم پر سدا

جو کربلا میں ڈھا کے رُلایا ہے آپ کو


عفو و کرم جلیل کیا اس کے ساتھ بھی

جس نے کہ ساری عُمر ستایا ہے آپ کو

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

نمونہ عمل کا حیاتی ہے اُن کی

ہم نے سیکھا اُسوۂ سرکارسے

ملتا ہے وہاں کیا کیا رحمت کے خزانے سے

فرقت کی داستان اُڑا لے گئی ہوا

بے کسوں کا تُمھی سہارا ہو

درِ مُصطفٰے سے جو نسبت نہیں ہے

اُسے تو کُچھ بھی ملا نہیں ہے

جب سرِ حشر مرا نام پُکارا جائے

بڑھنے لگیں جو ظلمتیں پھر آ گئے حضور

کس میں رُخِ حضورْ کو تکنے کی تاب ہے