درِ مُصطفٰے سے جو نسبت نہیں ہے

درِ مُصطفٰے سے جو نسبت نہیں ہے

کسی بھی دُعا کی اجابت نہیں ہے


عبث اُن کا دعوٰی ہے ایمان کا بھی

جنہیں مُصطفٰے سے محبّت نہیں ہے


عمل ، گویا رُوحِ عمل سے ہے خالی

جو پیشِ نظر اُن کی سیرت نہیں ہے


ہے طاعت خُدا کی بھلا کیسے ممکن

اگر مُصطفٰے کی اِطاعت نہیں ہے


پلٹنا مدینے کی مہکی گلی سے

کوئی اِس سے بڑھ کر قیامت نہیں ہے


درِ مُصطفٰے کی ملے خاک رُوبی

تو اُس جیسی کوئی سعادت نہیں ہے


رکھے دل میں آلِ نبی سے عداوت

بڑی اِس سے کوئی شقاوت نہیں ہے


شہادت ، شہیدوں کے ماتھے کا جُھومر

پہ شبّیر جیسی شہادت نہیں ہے


زمانے میں قاری کروڑوں ہیں لیکن

کسی کی سِناں پر تلاوت نہیں ہے


جلیل ایسا ایماں کہاں معتبر ہے

جو آلِ نبی سے مودّت نہیں ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

ہم نے سیکھا اُسوۂ سرکارسے

ملتا ہے وہاں کیا کیا رحمت کے خزانے سے

فرقت کی داستان اُڑا لے گئی ہوا

بے کسوں کا تُمھی سہارا ہو

اللہ نے حِرا میں بٹھایا ہے آپ کو

اُسے تو کُچھ بھی ملا نہیں ہے

جب سرِ حشر مرا نام پُکارا جائے

بڑھنے لگیں جو ظلمتیں پھر آ گئے حضور

کس میں رُخِ حضورْ کو تکنے کی تاب ہے

مَلاَءِ اعلٰی سے لے کر اِنس و جان تک