مری خوش نصیبی کی یہ انتہا ہے
کہ محبوب میرا ، حبیبِ خُدا ہے
عطائے خُدا کے جو ہیں آپ قاسم
سوالی شہا ! آ کے در پر کھڑا ہے
مجھے موت آئے تو آئے مدینے
مرے لب پہ ہر دم یہی اِک دعا ہے
دکھایا جو بخشش کو خالق نے ہم کو
وہیں جا کے مانگو ،وہی در کُھلا ہے
مرا دم جو نکلے زباں پر ہو مدحت
اے ممدُوحِ یزداں ! یہی التجا ہے
وہ کانٹے بنے پُھول فوراً ہی جن کو
ترے دستِ اقدس نے آقا چُھوا ہے
جلیلِ حزیں پر کرم کیجئے گا
اِسے کملی والے ! تِرا آسرا ہے
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت