نعت کہنے کا سلیقہ بے ادب لہجہ نہ ہو

نعت کہنے کا سلیقہ بے ادب لہجہ نہ ہو

تنگ ہو جائے زمیں تجھ پر کہیں ایسا نہ ہو


لفظ وہ بے کار ہیں جن میں نہ ہو پھولوں کی باس

شعر وہ کس کام کا جو شہد سے میٹھا نہ ہو


بھیجنا چاہو تو بھیجو شوق سے لاکھوں درُود

شرط ہے آواز کا شعلہ مگر اُونچا نہ ہو


ہے عبث طُولِ سفر کی سختیوں کا جھیلنا

دِل کے گُنبد میں ہی جب تک گُنبدِ خضرا نہ ہو


با وضو ہو کر چلا ہوں میں مدینے کی طرف

راستے میں ہی کہیں پھیلی شبِ اسریٰ نہ ہو


صاف کرتا ہوں میں خوشبو سے زباں کو بار بار

دامنِ اسمِ نبی اس سے کہیں میلا نہ ہو


خوف آتا ہے مدینے میں قدم رکھتے ہوئے

قافلہ میرے نبی کا اس جگہ ٹھہرا نہ ہو


گنبدِ خضرا سے اتنی دور بیٹھا رہ گیا

بے ادب اور بے وفا انجؔم کوئی تجھ سا نہ ہو

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

گھپ اندھیرا تھا یہاں بزمِ حِرا سے پہلے

آپ کی یادوں سے مہکی دل کی دھڑکن رات بھر

مجھ کو سردی میں بھی آتے ہیں پسینے کیسے

نبی سب آچکے تو آپ کے آنے کا وقت آیا

نبی کو حالِ دل اپنا سنانا بھول جاتا ہوں

چاپ قدموں کی سنائی دے پسِ لولاک بھی

اے حِرا سچ سچ بتا جانِ وفا کیسا لگا

اذانوں کی طرح تحلیل ہو جاؤں مدینے میں

چمکتی ہے میری جبیں تیرے غم سے

رحمت کی برستی بارش میں انسان پیاسا رہ جاتا