چاپ قدموں کی سنائی دے پسِ لولاک بھی

چاپ قدموں کی سنائی دے پسِ لولاک بھی

ہمسفر جبریلؑ کی شہرِ نبی کی خاک بھی


مہر و مَہ لیتے ہیں بوسے آپ کی دستار کے

عرش سے بڑھ کر مقدس آپ کی پوشاک بھی


صبح کی پہلی کرن آ کر جگاتی ہے انہیں

مجھ سے بہتر ہیں مدینے کے خس و خاشاک بھی


دے نہیں پائے شب معراج کا اب تک جواب

سرنگوں گُم صُم کھڑے ہیں سوچ میں افلاک بھی


میں اکیلا تو نہ تھا اُس روضۂ اطہر کے پاس

بارِ عصیاں ساتھ تھا اور دیدۂ نمناک بھی


اُن کے بوسیدہ لباسوں پر نہ جا انجؔم وہاں

قُدسیوں کی شان رکھتے ہیں گریباں چاک بھی

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

آپ کی یادوں سے مہکی دل کی دھڑکن رات بھر

مجھ کو سردی میں بھی آتے ہیں پسینے کیسے

نبی سب آچکے تو آپ کے آنے کا وقت آیا

نبی کو حالِ دل اپنا سنانا بھول جاتا ہوں

نعت کہنے کا سلیقہ بے ادب لہجہ نہ ہو

اے حِرا سچ سچ بتا جانِ وفا کیسا لگا

اذانوں کی طرح تحلیل ہو جاؤں مدینے میں

چمکتی ہے میری جبیں تیرے غم سے

رحمت کی برستی بارش میں انسان پیاسا رہ جاتا

ہماری دنیا میں کیا رکھا تھا جو شاہِ بطحا مِلا نہ ہوتا