پر حقیقت حضور کا چہرہ

پر حقیقت حضور کا چہرہ

حق کی صورت حضور کا چہرہ


مرکزِ چشمِ عالمیں ٹھہرا

پروجاہت حضور کا چہرہ


جسم جنت میں ساری کی ساری

زیب و زینت حضور کا چہرہ


ہے رعایا تمام خلقِ خدا

بادشاہت حضور کا چہرہ


غم میں ڈوبے گناہ گاروں کی

استراحت حضور کا چہرہ


وہ ہیں موضوعِ بوئے باغِ جناں

جن کی مدحت حضور کا چہرہ


رویتِ عاصیاں ہے سوئے کرم

اُس کی رویت حضور کا چہرہ


اے تبسم تو بے جھجھک کہہ دے

شرحِ قدرت حضور کا چہرہ

دیگر کلام

دل مائلِ آرائشِ دنیا نہیں ہوتا

حق سرورِ عالم کا ادا کوئی نہ ہو گا

محمد لب کشا ہوں تو زباں سے پھول جھڑتے ہیں

ہم سے اب ہجر ہمارا نہیں دیکھا جاتا

جب ہم اِدھر سے حرفِ ثناء لے کے چل پڑے

میری سانسوں میں روانی مصطفٰی کے دم سے ہے

کیسے ہماری قسمتِ خستہ ہو سامنے

مانگی تھی مدینے میں دعا اور طرح کی

چاند تاروں میں بھلا ہوتی کہاں تابانیاں

لطف و کرم حضور اگر آپ کا نہ ہو