وطیرہ آپ کا آقا ! کرم کی انتہا کرنا

وطیرہ آپ کا آقا ! کرم کی انتہا کرنا

سدا گُم کردہ راہوں کو شمولِ قافلہ کرنا


خُدا نے سب عطاؤں کا بنایا ہے تُجھے قاسم !

سو منگتوں کا ہے کام آقا ! ترے در پر صدا کرنا


گناہوں کےسمندر کی تلاطم خیز موجوں میں

مری اِس ڈولتی کشتی کو ساحل آشنا کرنا


مساکیں سے محبّت کی ہے مولا سے دُعا مانگی

ہمیں یہ حکم فرمایا ، غریبوں سے بھلا کرنا


سُنا ہے حُکمِ جَاءُوکَ، کہ بخشش ہے ترے در پر

مُجھے بھی قیدِ عصیاں سے خُدارا اب رِہا کرنا


گُناہوں کے سبب آقاْ ! یہ اُمّت جب پریشاں ہو

سرِ محشر غُلاموں پر ، کرم کرنا سخا کرنا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

رہتا ہوں خیالوں میں ہر آن مدینے میں

لب پہ جاری جو ذکرِ نبی ہو گیا

دلوں میں ارضِ بطحا کی جو لے کر آرزو نکلے

خُدایا ! ہجر نے چھینا سکونِ قلب و جاں ہم سے

اُن کا روضہ نظر کے ہُوا سامنے

جس کو دیارِ عشق کی منزل نہیں قبول

سر پہ میرے گرچہ عصیاں کا بڑا انبار ہے

ہم سے عاصی مدینے بُلائے گئے

ملتا ہے بہت وافر خالق کے خزانے سے

مشکلوں میں ہیں چشمِ کرم کیجئے