چہرہ آہنگ میں بھی ہوتا ہے

چہرہ آہنگ میں بھی ہوتا ہے

روپ تو رنگ میں بھی ہوتا ہے


رزق رزّاق اُسے بھی پہنچائے

کیڑا جو سنگ میں بھی ہوتا ہے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

روح قیدی ہے جسم زنداں ہے

جسم کو روح میں اتارا کر

نہ اٹھائی ہوں سختیاں جس نے

عدل ہو جاؤ پیار ہو جاؤ

زندگی نے بھی ظلم کم نہ کئے

آگ اس آدمی کے اندر کی

کوئی دیوار رکھ نہیں سکتی

زندگی خاک اڑاتی رہتی ہے

جس کا دم ، ہر قدم پہ بھرتا ہے

شہد تو خوب چاٹ سکتے ہیں