دولت مرے افلاس کو سنسار کی مِل جائے

دولت مرے افلاس کو سنسار کی مِل جائے

مٹّی ہی اگر کُوچہء سرکار کی مِل جائے


جنّت میں محل ، اپنا بنالُوں گا مظفّؔر

پر چھائیں اگر آپ کی دیوار کی مِل جائے


مٹّی ہی اگر کُوچہء سرکار کی مِل جائے

جنّت میں محل ، اپنا بنالُوں گا مظفّؔر


پر چھائیں اگر آپ کی دیوار کی مِل جائے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

کدی وی نہیں اٹھدے غماں دے لتاڑے

یا خدا ہو فضا مدینے کی

سرکارؐ سے جب کوئی بھی فریاد کرے

شعر

خِرد صحرا کی ہستی ہے جنوں قلزم کی مستی ہے

اتنی تیز چلے آندھی

مُّل کون حسین دا لا سکدا میرا پیر بڑا انمول اے

میں بوڑھا ہو گیا ہوں پھر بھی شعروں میں جواں ہوں

بیان کیسے ہوں الفاظ میں صفات اُن کی

کی جانے بے سمجھا اوہ نے کس شان دیاں سرکاراں