ہے میری نظر کا سرمہ طیبہ کی خاک

ہے میری نظر کا سرمہ طیبہ کی خاک

ہیں دیکھتے اس کو حسرتوں سے افلاک


خورشید ستارے کہکشائیں اور چاند

ہیں ان سے فزوں مدینے کے خس و خاشاک

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

حبشی ہوں نہ رومی ہوں نہ قرنی ہوں میں

لوگ جیتے ہیں زندگی کے لئے

ماحولِ شبِ تار تھا ظلمت سے بھرا

بادۂ عشق جب اُبلتا ہے

ایک عالم ایک عاشق ایک عامل اُٹھ گیا

اُس کا ہر سانس اک سبق ٹھہرا

سوہنے دے دروازے اتوں ہر درد دی ملے دوائی

جو حبِّ محمدؐ میں گرفتار ہوئے

عالم میں بشر کی ہے جو تکریم آئی

ظالم ہوں جفاکار و ستم گر ہوں میں