مدحت میں نظر آتی ہے معراج کی رہ

مدحت میں نظر آتی ہے معراج کی رہ

رحمت کے وسیع بحر کی امواج کی رہ


کرتی ہے زمانے کی ہر اک حرص پرے

ہے اوجِ سخن پر بھی یہی راج کی رہ

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

ہر شب ہے سرکارؐ کی ہونٹوں پہ ثنا

ہور نبی کوئی اَونا ہُندا تے اوہ آپ توں پہلے اَوندا

غمی منگناں نہ خوشی منگناں ہاں

در در دھکے کھاندے رہندے جیہڑے اک درتے نہیں ٹکدے

عالم میں بشر کی ہے جو تکریم آئی

شجاعت کا صدف مینارۂ الماس کہتے ہیں

علم کے شہر ہوں در پر حاضر

ایماں کی خبر کچھ دینی ہے مجھے

یار ہو دے جس کم وچ راضی اوہو سمجھیں عین اسلام ایں

اے کفر کے فتووں کی دکاں کھولنے والو