وہ چار چراغ دہر میں روشن ہیں

وہ چار چراغ دہر میں روشن ہیں

جو دین کی ہر قدر کا مخزن ہیں


اسلام کی تاریخ ہے نازاں ان پر

سونا ہی نہیں وہ قیمتی کندن ہیں

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

ویکھن نوں اوہ ساڈے ورگا پر اسیں کدوں اُس مُل دے

بزمِ آقاؐ میں کبھی عشق دکھاوا نہ کریں

مَنقبت و سلام

عدل ہو جاؤ پیار ہو جاؤ

بادۂ عشق جب اُبلتا ہے

نہ چھیڑو مجھ سے باتیں خیر و شر کی

لفظوں میں سکت ہے نہ معانی کا قرینہ

کیا کیا نہ دیا کیا کیا نہ ملا ذرے کو گوہر کر ڈالا

دشمنانِ مصطفیٰ سے برسرِ پیکار تھے

تیرے ہجر اندر جو جو حال ہو یا دس دتا اے اکھاں دے پانیاں نے