.آپ خیر الانام صاحب جی
اور میں ادنیٰ غلام صاحب جی
حق نے کونین پر کیا لازم
آپ کا احترام صاحب جی
انبیاء مقتدی نہ کیسے ہوں
آپ جب ہیں امام صاحب جی
عرش قدموں کے بوسے لیتا ہے
اتنا اعلیٰ مقام صاحب جی
ابر رحمت کو کوئی اِک چھینٹا
ہوں بہت تشنہ کام صاحب جی
دونوں عالم میں کام آتے ہیں
آپ کے پاک نام صاحب جی
دیجیے سوختہ نصیبوں کو !
حاضری کا پیام صاحب جی
کاش سب کچھ ہی بھول جاؤں صبیح ؔ
دل سے نکلے مدام صاحب جی
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی