.آپ خیر الانام صاحب جی

.آپ خیر الانام صاحب جی

اور میں ادنیٰ غلام صاحب جی


حق نے کونین پر کیا لازم

آپ کا احترام صاحب جی


انبیاء مقتدی نہ کیسے ہوں

آپ جب ہیں امام صاحب جی


عرش قدموں کے بوسے لیتا ہے

اتنا اعلیٰ مقام صاحب جی


ابر رحمت کو کوئی اِک چھینٹا

ہوں بہت تشنہ کام صاحب جی


دونوں عالم میں کام آتے ہیں

آپ کے پاک نام صاحب جی


دیجیے سوختہ نصیبوں کو !

حاضری کا پیام صاحب جی


کاش سب کچھ ہی بھول جاؤں صبیح ؔ

دل سے نکلے مدام صاحب جی

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

شب ِ انتظار کی بات ہُوں غمِ بر قرار کی بات ہُوّں

سرِ سناں سج کے جانے والے

صبا درِ مصطفی ﷺ تے جا کے

لب پر مرے حضور کی مدحت سدا رہے

جس سے ملے ہر دل کو سکوں

اِک اِک حرف سجن دے ناں دا

محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں

شب کو بھی جہاں لاکھوں خورشید نکلتے ہیں

یہ کرم یہ بندہ نوازیاں کہ سدا عطا پہ عطا ہوئی

آئی نسیم کوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم