کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
دیکھوں تو دیکھے جاؤں برابر، اللہ اکبر اللہ اکبر
حمد خدا سے تر ہیں زبانیں، کانوں میں رس گھولتی ہیں اذانیں
بس اک صدا آ رہی ہے برابر، اللہ اکبر اللہ اکبر
تیرے کرم کی کیا بات مولٰی, تیرے حرم کی کیا بات مولٰی
تا عمر لکھ دے آنا مقدر ، اللہ اکبر اللہ اکبر
مانگی ہیں جتنی میں نے دعائیں، ، مقبول ہوں گی ,منظور ہوں گی
میزاب رحمت ہے میرے سر پر، اللہ اکبر اللہ اکبر
حیرت سے خود کو کبھی دیکھتا ہوں، اور دیکھتا ہوں کبھی میں حرم کو
کہ لایا کہاں مجھ کو میرا مقدر، اللہ اکبر اللہ اکبر
یاد آگئیں جب اپنی خطائیں، اشکوں میں ڈھلنے لگیں التجائیں
رویا غلافِ کعبہ پکڑ کر، اللہ اکبر اللہ اکبر
بھیجا ہے جنت سے تجھ کو خدا نے، چوما ہے تجھ کو میرے مصطفٰی نے
اے سنگِ اسود تیرا مقدر، اللہ اکبر اللہ اکبر
دیکھا صفا اور مروہ بھی دیکھا، رب کے کرم کا جلوہ بھی دیکھا
دیکھا وہاں اک سروں کا سمندر، اللہ اکبر اللہ اکبر
مولٰی صبیح اور کیا چاہتا ہے، بس مغفرت کی دُعا چاہتا ہے
بخشش کے طالب پہ اپنا کرم کر، اللہ اکبر اللہ اکبر
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی