مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو

مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو

کوئی مطلب ہی نہیں


کیا غرض ہم کو کہ لینن نے دیا کیا پیغام

ہم فرائڈ کے پجاری ہیں نہ ہیگل کے غلام


ہم تو یہ جانتے ہیں

امن و سکوں کی خاطر


صرف درکار ہے دُنیا کو

محمد کا نظام

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

راتوں کی بسیط خامشی میں

کیا بیاں ہو شان نظمی گلشن برکات کی

پانج پیروں کی جس پر نظر پڑ گئی اس کا رشتہ مدینہ سے جُڑ سا گیا

دوشِ رحمت پہ بار ہیں ہم لوگ

آؤ ہم بھی اپنے گرد لکیریں کھینچیں

آئیں گی سنّتیں جائیں گی شامَتیں

عِشق مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن

مجھے نہ مژدہء کیفیتِ دوامی دے

یارب ‘ مرے وطن کو اِک ایسی بہار دے

جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائی دوست