کبھی لبوں پہ مہکتا ہے وہ دعا کی طرح

کبھی لبوں پہ مہکتا ہے وہ دعا کی طرح

کتابِ جاں میں کبھی آیۂ ثنا کی طرح


سوال بن کے چھلکتا ہے میری آنکھوں سے

وہ میرے دل میں مچلتا ہے مدّعا کی طرح


کھِلے ہیں نعت کے غنچے حدیقہء جاں میں

اتر رہا ہے کوئی موجہء صبا کی طرح


قیاس کیسے کروں اس کی انتہاؤں کا

جو ابتدا میں مکمل تھا انتہا کی طرح


کبھی وہ حجرۂ دل میں ذرا قیام کرے

مرا نصیب بھی جاگے کبھی حرا کی طرح


وہ یاد بن کے دلِ مضطرب میں آ ٹھہرے

وہ دشت جاں پہ برستا رہے گھٹا کی طرح


نبیؐ کے دوش پہ ہو یا سناں کی نوک پہ ہو

کوئی سوار نہیں سبطِ مصطفیٰ کی طرح

کتاب کا نام :- چراغ

دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں

کعبے کی رونق کعبے کا منظر

غمزدوں کے لیے رحمتِ مصطفیٰﷺ

وردِ لب اک نغمۂ حمدِ خدا رہنے دیا

!کب گناہوں سے کَنارا میں کروں گا یارب

مُبَارَک ہو حبیبِ ربِّ اَکبر آنے والا ہے

دیارِ طیبہ میں کچھ مسافر کرم کی لے کر ہوس گئے ہیں

یا نبی سلام علیک

اس طرف بھی شاہِ والا

حضور نے کُفر کے اندھیروں کو