لا مکاں کی خلوتوں میں جلوہ فرما آپؐ ہیں
بزمِ” او ادنی“ کی پیشانی کا طغرا آپؐ ہیں
اے شہِ لولاک اے وجہِ نمودِ کائنات
مسند آرا برسرِ عرشِ مُعلّا آپؐ ہیں
آپؐ ہی کے زمزمے ہیں بربطِ داودؑ میں
دستِ موسیٰؑ کے لیے بھی نور افزا آپؐ ہیں
عقل پر جس سے کھلے ہیں عالمِ امکاں کے راز
معرفت کا، علم کا ایسا مجلّا آپؐ ہیں
آپؐ ہی سے نور پاتے ہیں، ازل ہو یا ابد
ظلمتوں میں روشنی کا اک منارا آپؐ ہیں
کوئی عفو و درگزر میں آپؐ کا ثانی نہیں
اے رسولِ ہاشمیؐ، رحمت کا دریا آپؐ ہیں
وادیء جاں میں ہے خوشبو آپ ہی کی یا نبیؐ
گوشۂ دل میں ہے جس کی یاد، آقا آپؐ ہیں
میں کہاں جاؤں، سناؤں کس کو اپنا حالِ دل
میرا مامن، میرا ملجا، میرا ماوا آپؐ ہیں
آپ کا ہے، آپ ہی کو مانگتا ہے آپ سے
اس دلِ بے تاب کی ہر اک تمنا آپؐ ہیں
شاعر کا نام :- سیّد شاکر القادری چِشتی نِظامی
کتاب کا نام :- چراغ