میم مدینہ مارہرہ کی قسمت ہے

میم مدینہ مارہرہ کی قسمت ہے

اس گنبد کو اُس گنبد سے نسبت ہے


گردشِ دوراں ہٹ جا میرے رستے سے

میرے سر پر دستِ شاہِ برکت ہے


چشتی پیمانے میں ہے بغداد کی مئے

برکت والے ساقی کی یہ برکت ہے


شاہِ برکت میرے نانا دادا ہیں

ان سے مجھ کو دہری دہری نسبت ہے


ان کے مرشد ان کے اوپر ناز کریں

ہاں ہاں یہ بھی شانِ اعلیٰ حضرت ہے


شہر بریلی تجھ پر فضل ہے نوری کا

آج بنا تُو مرکزِ اہل سنّت ہے


خالی جھولی لے کر منگتا آئے ہیں

حضرت قاسم کی جانب سے دعوت ہے


دستِ کرم داتا کا لو اب اٹھتا ہے

مانگو مانگو دل میں جو بھی حسرت ہے


مرشد دامن بھر بھر کر لوٹائیں گے

یہی تو ان کی پیاری پیاری عادت ہے


دیکھو یہ کیسا نورانی چہرہ ہے

مرشد کی زیارت بھی ایک عبادت ہے


نظمی تم بھی پاؤں پکڑلو مرشد کے

ان قدموں کے نیچے ہی تو جنت ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

واقف راہِ شریعت ہوں وہ فرزانہ ہوں

جس کی آغوش میں دریا ہے وہ قطرہ ہوں میں

دوہڑے

دوھڑے

سسی پنوں

اج ایتھے جناں دا توں دم پیا بھرناں

ایتھے آپو اپنیاں غرضاں نے ایتھے کون کسے دا یار بنے

کر کر ہار شنگار وکھائے

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا ميری

کنہاں لفظاں نال بیان کراں جو کرم کمایا چنگیاں نے