میرے ربّ کی یہ خاص رَحمت ہے، مصطَفٰے کی بڑی عنایت ہے
غوث و احمد رضا کی برکت ہے، مجھ کو رَمضان سے محبت ہے
ماہِ رمضاں سے جس کو اُلفت ہے، قابلِ رشک اُس کی قسمت ہے
بے شک اُس پر خدا کی رحمت ہے، قبر و محشر میں وہ سلامت ہے
ماہِ رمضاں جہاں میں پھر آیا، مغفرت کا پیام ہے لایا
رحمت حق کا ہوگیا سایہ، لحظہ لحظہ نزولِ رحمت ہے
خوب رونق ہے ماہِ غفراں کی، کیسی برکت ہے ماہِ قراٰں کی
واہ کیا بات ماہِ رمضاں کی، کیا ہی رمضاں کی شان و شوکت ہے
پہلا عشرہ ہے خاص رحمت کا، دوسرا مغفرت کا ہے عشرہ
تیسرے میں ملے گی آزادی، نار سے اُس کو جس پہ رَحمت ہے
مسجدیں ہوگئی ہیں پھر آباد، بڑھ گئی نیکیوں کی ہے تعداد
سرد بدیوں کا ہوگیا بازار، بڑھ گیا جذبۂ عبادت ہے
واہ سحری کی کیا بہاریں ہیں، خوب افطار کے نظارے ہیں
روزہ داروں کے وارے نیارے ہیں، کیا تراویح کی بھی لذت ہے
ماہِ رمضاں کا غم عطا فرما، یاخدا! چشم نم عطا فرما
ماہِ رمضاں کے عشق میں رونا دو جہاں کیلئے سعادت ہے
ماہِ رمضاں کے روزہ داروں کی، خوش نصیبی ہے اور خوش بختی
اُس کو فیضانِ ماہِ رمضاں سے خلد ملتی ہے ملتی جنت ہے
مالکِ دو جہاں! پئے جاناں، تو بنا اس کو عاشق رمضاں
ماہِ رمضاں کے عشق میں تڑپے، عرضِ عطارـؔ ربِّ عزت ہے
شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری
کتاب کا نام :- وسائلِ فِردوس