سگری نین تڑپتے گُجری اُن کو کوئی بُلواو ری

سگری نین تڑپتے گُجری اُن کو کوئی بُلواو ری

پریت نبھانا بہت کٹھن ہے دل کو جرا سمجھاؤ ری


رنگ رنگیلا چھیل چھبیلا کیا کیا گن تم گاؤ ری

دھیان رہے من موہن کا ایسی جوت جگاؤ ری


بہت دنیں بعد آیا بالم خوب اب موج مناؤ ری

چلتے پھرتے بیٹھتے اُٹھتے پریت کے گیتم گاؤ ری


میں پریتم کی پریتم مورا غیر نہ دل میں جماؤ ری

پہلے کسی سے پریت کرو تم پھر الجام لگاؤ ری

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

صبیح رحمانی کے حمدیہ ہائیکو اور اشعار

اللہ کرے نصیب ترے خرقہ و کُلاہ

ربودہ فراق تو از من قرارم

کاگا سب تن کھائیو

الف اللہ چمبے دی بوٹی

رات پوے تے بے درداں نوں

جیہڑا دونہہ نیناں دا پھٹّیا نہیں

سیّو دیہو مبارک مینوں مرا ماہی مرے گھر آیا

اوبے پرواہا محبوبا پردے تھیں باہر آ اڑیا

جان ہیں توں جان میری آجا میرے جانیاں