دل کو جب بارِ الم یاد آیا

دل کو جب بارِ الم یاد آیا

سجدہء حشر بہم یاد آیا


بھر وہی شیشہء جم یاد آیا

وہی مٹھی کا بھرم یاد آیا


جب بھی کی اپنے گناہوں پہ نظر

اپنے آقا کا کرم یاد آیا


جسے پتھر نے جگہ دی دل میں

وہی نورانی قدم یاد آیا


رک نہ جاتا تو سمندر ہوتا

وہی فوارہء زم یاد آیا


ہوش میں کیسے رہیں گے نظمی

یاد آیا وہ حرم یاد آیا

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دَم بہ دَم بر ملا چاہتا ہُوں

لب پر نعتِ پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل

میرا آقا بھی ہَے وہ رہبرِغمخوار بھی ہَے

مصطفیٰ، شانِ قُدرت پہ لاکھوں سلام

وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں

جب سے وہ دلدار ہوئے ہیں

لائقِ حمد بھی، ثنا بھی تو

دو عالم میں بٹتا ہے صدقہ نبی کا

اللہ اللہ ترا دربار رسولِ عَرَبی