دلِ عشاق شہرِ نور سے آیا نہیں کرتے

دلِ عشاق شہرِ نور سے آیا نہیں کرتے

یہ دیوانے غمِ فرقت سے گھبرایا نہیں کرتے


سحابِ نور چہرے کی نظافت دیکھنے آتے

وہ ہم جیسوں کے سر پر تو کبھی آیا نہیں کرتے


مدینے میں چلو یارو جنھیں غم نے ستایا ہے

سنا ہے غم دیارِ نور میں آیا نہیں کرتے


عمل پیرا نہیں ہوتے کبھی سیرت پہ جو مسلم

سنا ہے دو جہاں میں وہ سکوں پایا نہیں کرتے


محمد کے فقیروں میں کمالِ حُسن یہ دیکھا

غذا وہ غیر کے سونے کی بھی کھایا نہیں کرتے


کمالِ حوصلہ انکے نواسوں کا یہ دیکھا ہے

کہ پیاسے بھی سرِ مقتل وہ گھبرایا نہیں کرتے


سرِ محشر شفاعت ان کی ہونا کیسے ممکن ہے

لبوں پر نام جو سرکار کا لایا نہیں کرتے


نہیں ملتی ہمیں راحت سوا انکے مدینے کے

سکونِ دل مدینے کے سوا پایا نہیں کرتے


لحد سے ڈر نہیں قائم وہاں منکر نہیں ہوتے

فرشتے خادمِ مدحت کو تڑپایا نہیں کرتے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

کرم کی اک نظر ہم پر خدارایا رسول اللہﷺ

مجھے رنگ دے

دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے

میرے آقا میرے سر تاج مدینے والے

یادوں میں وہ شہرِ مدینہ

ہر لحظہ ہے رحمت کی برسات مدینے میں

آئی نسیم کوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم

ثنائے محمد کی دولت ملی ہے

میں لجپالاں دے لڑلگیاں مرے توں غم پرے رہندے

نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے