میں خاکسار بھلا کس شمار میں یارب

میں خاکسار بھلا کس شمار میں یارب

رہوں ہمیشہ میں تیرے حصار میں یارب


خلیلِ رب کے لیے آگ جو لگائی تھی

کرم ہوا تھا تیرا خوب نار میں یارب


حرا میں سید والا کی جب ہوئی آمد

تھا نور پھیلا ہوا تیرا غار میں یارب


کرم تو تیرا مسلسل رہا ہے بندے پر

یہ خود رہا ہے غم روزگار میں یارب


میں اپنے دل کا بہت احترام کرتا ہوں

قیام تیرا ہے دل کے دیار میں یارب


بچا کے پاک وطن کو خزاں سے اے مولا!

دعا ہے رکھنا اِسے تو بہار میں یارب


بنے ہوئے ہیں جو فرعون اس وطن میں وہ

کھڑے ہوں یہ بھی تو مجرم قطار میں یارب


وڈیروں اور لٹیروں کا راج ہے مولا!

غریبِ شہر کو رکھنا حصار میں یارب


میں کیا ہوں کچھ نہیں، ذرّہ ہوں ایک اے طاہرؔ

ہے میری ذات بھلا کس شمار میں یارب

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا

ایسا لگتا ہے مدینے جلد وہ بلوائیں گے

راہ پُرخار ہے کیا ہونا ہے

مِل گئے گر اُن کی رحمت کے نقوش

یارب مجھے عطا ہو محبّت حضورؐ کی

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی

مُرتَضیٰ شیرِ خدا مَرحَب کُشا خَیبر کَشا

مدینہ ونجف و کربلا میں رہتا ہے

مانا کہ بے عمل ہُوں نہایت بُرا ہُوں مَیں

مُجھ کو دنیا کی دولت نہ زَر چاہئے