اللہ ہو اللہ ہو بندے ہر دم اللہ ہو

اللہ ہو اللہ ہو بندے ہر دم اللہ ہو

پیچھے پیچھے موت ہے تیری آگے آگے تو


نہ کچھ تیرا نہ کچھ میرا سوچ ارے نادان

نہ کچھ تیرا نہ کچھ او غافل انسان


سب کچھ جانے، جان بوجھ کر بنے ہو کیوں نادان

دارا اور سکندر جیسے شہنشاہ عالیشان


لاکھوں من مٹی میں سوئے بڑے بڑے سلطان

تیری کیا اوقات ہے بندے کچھ بھی نہیں تو


تیرا میرا جیون جیسے چلتے پھتے سائے

جُو جُو بھرتی جائے عمریاں ،جیون گھٹتا جائے


موت کھڑی ہے سر پے تیرے جانے کب آجائے

ایک سانس کا پنچھی ہے تو کون تجھے سمجھائے


رہ جائے گا پنجرہ خالی ، اڑ جا ئے گا تو

تنہا قبر میں ہوگا تیرا کوئی نہ ہوگا میط


اللہ ہی اللہ بول رے بندے جیون بازی جیت

ڈھلتا سورج روز سنائے تجھے فنا کے گیت


نیند سے آنکھیں کھول اے غافل ، کیسی ہے یہ پریت

کہ اللہ تیرا جاگ رہا ہے اور سوتا ہے تُو

شاعر کا نام :- نامعلوم

اُٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حجاب میں ہے

راہیا سوہنیا مدینے وچہ جا کے تے میرا وی سلام آکھ دئیں

ہیں ہم چاک داماں خدائے محمدؐ

ایک عرصہ ہو گیا بیٹھے ہیں ہم

میں خاکسار بھلا کس شمار میں یارب

دے تبسم کی خیرات ماحول کو

اے خاکِ مدینہ ! تِرا کہنا کیا ہے

وہ کیسا سماں ہوگا، کیسی وہ گھڑی ہوگی

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں

کہکشاں کہکشاں آپ کی رہگذر