محمد مصطفٰی آئے بہاروں پر بہار آئی

محمد مصطفٰی آئے بہاروں پر بہار آئی

زمیں کو چومنے جنت کی خوشبو بار بار آئی


جناب آمنہ کا چاند جب چمکا زمانے میں

قمر کی چاندنی قدموں پہ ہونے نثار آئی


حلیمہ دو جہاں قربان ہوں تیرے مقدر پر

ترے کچے سے گھر میں رحمت پروردگار آئی


جبھی تو ہے مہک اٹھی یہ عالم کی فضا ساری

ہے گیسو چوم کر ان کے نسیم خوشگوار آئی


بڑی مایوس تھی دائی حلیمہ جب گئی مکے

مگر آئی تو لے کر دو جہاں کا تاجدار آئی


وہ آئے تو منا دی ہو گئی صائم زمانے میں

بہار آئی بہار آئی بہار آئی بہار آئی

شاعر کا نام :- نامعلوم

نعت کے صحیفے ہیں

یکتا ہے ترا طرزِ عمل ، احمدِؐ مرسل

رسولِ اُمّی جسے آشنائے راز کرے

جب دور سے طیبہ کے آثار نظر آئے

اے صاحبِ معراجﷺ

اللہ سوہنا اپنیاں صفتاں آپ سناوے

میں خاکسار بھلا کس شمار میں یارب

فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر

شب کو بھی جہاں لاکھوں خورشید نکلتے ہیں

زندگی دا مزا آوے سرکار دے بوہے تے