نہیں ہے کوئی دنیا میں ہمارا یا رسول اللہ

نہیں ہے کوئی دنیا میں ہمارا یا رسول اللہ

فقط ہے آپ ہی کا اِک سہارا یا رسول اللہ


سراپا معصیت ہوں بار ہے بے حد گناہوں کا

بچانا نارِ دوزخ سے خُدا را یا رسول اللہ


فقط ہے آپ ہی کا اِک سہارا یا رسول اللہ

طلاطُم خیز ہے دریا بھنور میں ہے میری کشتی


نظر آتا نہیں کوئی کنارہ یا رسول اللہ

فقط ہے آپ ہی کا اِک سہارا یا رسول اللہ


فقط اعمال کے بدلے نہ پائے گا کوئی جنت

نہ ہو گا جب تلک تیرا اشارہ یا رسول اللہ


فقط ہے آپ ہی کا اِک سہارا یا رسول اللہ

حقیقت میں بہت بڑھ کر کہ ہے عرشِ مُعلیٰ سے


زمیں جِس پر ہو نقشِ پا تُمھارا یا رسول اللہ

فقط ہے آپ ہی کا اِک سہارا یا رسول اللہ


تڑپتا ہے میرا دل اور ترستی ہیں بہت آنکھیں

بُلا لو پھر مدینے میں دوبارہ یا رسول اللہ


فقط ہے آپ ہی کا اِک سہارا یا رسول اللہ

گناہ گارانِ امت کا خجل ہونا سزا پانا


تیری رحمت کو کب ہو گا گوارا یا رسول اللہ

فقط ہے آپ ہی کا اِک سہارا یا رسول اللہ


دمِ آخر ذرا حساؔم پر اتنا کرم کرنا

کہ اُس کے لب پر ہو کلمہ تُمھارا یا رسول اللہ


فقط ہے آپ ہی کا اِک سہارا یا رسول اللہ

شاعر کا نام :- نامعلوم

اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے

سُنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رَسائی ہے

ہم کو دعویٰ ہے کہ ہم بھی ہیں نکو کاروں میں

دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا

تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دِیں

’’آپ کی یاد آتی رہی رات بھر‘‘

کربلا والوں کا غم یاد آیا

اے خدا شکر کہ اُن پر ہوئیں قرباں آنکھیں

کتابِ زیست کا عنواں محؐمّدِ عربی

یوں منّور ہے یہ دل ، غارِ حرا ہو جیسے