ان کی یادوں کا ہے یہ فیض برابر دیکھو

ان کی یادوں کا ہے یہ فیض برابر دیکھو

میں فقیری میں بھی ہوں کتنا تو نگر دیکھو


بے سبب پال رہے ہیں میرے آقامجھ کو

دیکھنے والوذرا میْرا مقّدر دیکھو

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

جس راہ توں سوہنیا لنگھ جاویں اوہدی خاک اٹھا کے چُم لیناں

عاصیوں کو دَر تمہارا مِل گیا

کِس کے جلوہ کی جھلک ہے یہ اُجالا کیا ہے

ان کے آنے کی خوشیاں مناتے چلو

صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے

انوار دا مینہ وسدا پیا چار چوفیرے تے

اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے

اپنا غم یاشہِ انبیا دیجئے

میں شہنشاہِ ؐ دو عالم کے پڑا ہوں

شہسوارِ کربلا کی شہسواری کو سلام