بے رمق چہرہ نہیں ہے چاک پیراہن نہیں

بے رمق چہرہ نہیں ہے چاک پیراہن نہیں

اب نہیں بے خواب آنکھیں آگ جیسا تن نہیں


جب سے آئے ہیں مدینے کی فضائیں دیکھ کر

واقعہ یہ ہے کہ اپنا اب تہی دامن نہیں

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

میں دنیا دے کوبے اندر

خیر کی خیرات بھی خیر الورٰی

یہ دشت یہ دریا یہ مہکتے ہوئے گلزار

غم ہو گئے بے شمار آقا

مرا پیمبر عظیم تر ہے

ترے در توں جدا ہوواں کدی نہ یا رسول اللہ

شرمِ عصیاں سے اٹھتی نہیں ہے جبیں

دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے

احمدِ مجتبیٰ سے مطلب ہے

اِس خدائی میں دِکھاؤ جو کہیں کوئی ہو