ربِ کعبہ! کھول دے سینہ مرا

ربِ کعبہ! کھول دے سینہ مرا

دل ہو روشن دیدہ ہو بینا مرا


جلوہ گر ہو دل میں عہدِ مصطفٰیؐ

یوں جلا پائے یہ آئینہ مرا


اس سے پھوٹے نغمہ حبِّ رسولؐ

ہو امینِ کیف سازینہ مرا


اس میں ہوں ایسے معانی کے گہر

میرا فن بن جائے گنجینہ مرا


زندگانی راہِ حق میں کام آئے

میرا جینا کاش ہو جینا مرا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے

کونین کی ہر شے میں وہی جلوہ نما ہے

موجود بہر سمت ہے اک ذاتِ الٰہی

حسینؑ ابنِ علی تجھ پر شہادت ناز کرتی ہے

آیا ہے بُلاوا پِھر اِک بار مدینے کا

آخر نگہ میں گُنبدِ اَخضَر بھی آئے گا

وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں

اللہ کی رحمت بن کر سرکارِ مدینہ آئے

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا