اندھیرے کفر کے تو نے مٹا دیے مولیٰ

اندھیرے کفر کے تو نے مٹا دیے مولیٰ

چراغِ ملتِ بیضا جلا دیے مولیٰ


رسول بھیج کے گم گشتگانِ منزل کو

نجات پانے کے رستے بتا دیے مولیٰ


حرم کو پاک کیا کفر کے خداؤں سے

سرِ غرور بتوں کے جھکا دیے مولیٰ


برائے امنِ جہاں تو نے دستِ سرور سے

چراغ ظلم و ستم کے بجھا دیے مولیٰ


نبی ؐ کے دامنِ رحمت سے کر کے وابستہ

جو سنگ ریزے تھے کندن بنا دیے مولیٰ


جہاں کو تو نے کیا مقصدِ حیات عطا

شعور بخشے سلیقے سکھا دیے مولیٰ


نبیؐ کو کرنا تھا مبعوث اس لیے تو نے

زمین و عرش کے عالم سجا دیے مولیٰ


ترا کرم ہے کہ تصدیقِ مصطفیٰؐ کے لیے

شجر حجر سے بھی کلمے پڑھا دیے مولیٰ


تری ذرا سی عطا کا تھا ملتجی احسنؔ

کرم نوازی کے دریا بہا دیے مولیٰ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

خدا ہے روشنی کا جھونکا خدا ہے

مجھ سے زیادہ کمتر و کوتاہ کون ہے

صفاتِ رحمٰن کا ترانہ ہے قل ھو اللہ

جس کی منزل تو نہ ہو وہ راستہ کوئی نہیں

ہر ایک فکر کو معلوم آشنا کر دے

اندھیرے کفر کے تو نے مٹا دیے مولیٰ

کوئی بھی ہمسر نہیں بندہ ترا

یا رب ہر مخلوق پہ ہے انعام ترا

خدا کی حمد کا ذکرِ نبیؐ کا

مُشتِ گل ہُوں وہ خرامِ ناز دیتا ہے مُجھے

ترا لُطف جس کو چاہے اُسے ضَوفشاں بنا دے