ہر ایک فکر کو معلوم آشنا کر دے

ہر ایک فکر کو معلوم آشنا کر دے

خدا مجھے مرا مفہوم آشنا کردے


قدم اٹھایا کروں تیرا فیصلہ پڑھ کر

نصابِ عمر کو مقسوم آشنا کر دے


ہر ایک راہ سے اواز دے کے گزروں گا

ہر اک مقام کو موسوم آشنا کردے


پکارتا ہے ترا رحم نیک بندوں کو

تو معصیت کو بھی معصوم آشنا کردے


دلوں میں ان کے بٹھا اپنا خوف بھی یا رب

ستمگروں کو بھی مظلوم آشنا کر دے


وجود رکھتے ہوئے بھی عدم کی سیر کروں

حیاتِ عشق کو مرحوم آشنا کر دے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- لا شریک

دیگر کلام

دنیا سے دین دین سے دنیا سنوار دے

خدا ہے روشنی کا جھونکا خدا ہے

مجھ سے زیادہ کمتر و کوتاہ کون ہے

صفاتِ رحمٰن کا ترانہ ہے قل ھو اللہ

جس کی منزل تو نہ ہو وہ راستہ کوئی نہیں

ہر ایک فکر کو معلوم آشنا کر دے

اندھیرے کفر کے تو نے مٹا دیے مولیٰ

کوئی بھی ہمسر نہیں بندہ ترا

یا رب ہر مخلوق پہ ہے انعام ترا

خدا کی حمد کا ذکرِ نبیؐ کا

مُشتِ گل ہُوں وہ خرامِ ناز دیتا ہے مُجھے