لا شریک

مولا تو مولا میں بندہ

سب کچھ ترے اشارے پر ہو سکتا ہے

تصور سے بھی آگے تک در و دیوار کھل جائیں

میرے احساس میں تو ہے مرے کردار میں تو

زمانے کی ہر ایک شے سے بلند ذکرِ خدا

وہ لا محدود ہے بیرون ہر منزل میں رہتا ہے

دن تیرا نام رات تیرا نام

مولا اپنی لگن میں لگائے رکھنا

میرے اللہ تیری رضا چاہیے

اللہ اللہ کیا کر

تیرے آگے مری جھکتی ہوئی پیشانی سے

مسجدِ نورِ جاں میں پہنچا دے

تو ہے مولا ایک

مجھے بھی یا رب قبول کرنا

بے حسی راہ نما ٹھہری ہے

کوئی منزل ہے نہ رستہ میرا

دنیا سے دین دین سے دنیا سنوار دے

خدا ہے روشنی کا جھونکا خدا ہے

مجھ سے زیادہ کمتر و کوتاہ کون ہے

صفاتِ رحمٰن کا ترانہ ہے قل ھو اللہ

جس کی منزل تو نہ ہو وہ راستہ کوئی نہیں

ہر ایک فکر کو معلوم آشنا کر دے