دن تیرا نام رات تیرا نام

دن تیرا نام رات تیرا نام

اعتبارِ حیات تیرا نام


ذرے ذرے میں ہے وجود ترا

وحدتِ کائنات تیرا نام


کُل تری ذات جُزو ذات مری

میں تغیر ثبات تیرا نام


میرے سجدے میں تو قیام میں تو

عشق کی کلّیات تیرا نام


جب کسی پیڑ پر نظر ڈالی

پڑھ لیا پات پات تیرا نام


تو معلّم تمام اِسموں کا

معنیِ ہر لغات تیرا نام


تو ہر انساں کی شاہ رگ سے قریب

یعنی ہر اک کے ساتھ تیرا نام


نکہتِ لازوال تیرا ذکر

روشنیِ نجات تیرا نام


میرے خوں میں حرارتیں تیری

میری تشریحِ ذات تیرا نام


اور کیا چاہیے مظفر کو

آگیا اس کے ہاتھ تیرا نام

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- لا شریک

دیگر کلام

سب کچھ ترے اشارے پر ہو سکتا ہے

تصور سے بھی آگے تک در و دیوار کھل جائیں

میرے احساس میں تو ہے مرے کردار میں تو

زمانے کی ہر ایک شے سے بلند ذکرِ خدا

وہ لا محدود ہے بیرون ہر منزل میں رہتا ہے

دن تیرا نام رات تیرا نام

مولا اپنی لگن میں لگائے رکھنا

میرے اللہ تیری رضا چاہیے

اللہ اللہ کیا کر

تیرے آگے مری جھکتی ہوئی پیشانی سے

مسجدِ نورِ جاں میں پہنچا دے