مولا اپنی لگن میں لگائے رکھنا

مولا اپنی لگن میں لگائے رکھنا

میرے ماتھے پہ سجدے سجائے رکھنا

زندگی کے اندھیروں میں روشن رہوں


جب تلک سانس آئے سہاگن رہوں

موتیے رت جگوں کے کھلائے رکھنا

پورا اتروں سدا تیرے معیار پر


چاہے سورج رہے میری دیوار پر

میرے جیون پہ رحمت کے سائے رکھنا

عشق تعلیمِ حق گوئی دیتا رہے


میرے اندر اذاں کوئی دیتا رہے

میرا سر اپنے آگے جھکائے رکھنا

تیری ڈوری نہ ہاتھوں سے چھوٹے کبھی


رابطہ میرا تجھ سے نہ ٹوٹے کبھی

روح کو میری مجھ سے ملائے رکھنا

لمحہ لمحہ تری دُھن لگی ہو مجھے


روز محشر نہ شرمندگی ہو مجھے

میرے حق میں فرشتوں کی رائے رکھنا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- لا شریک

دیگر کلام

تصور سے بھی آگے تک در و دیوار کھل جائیں

میرے احساس میں تو ہے مرے کردار میں تو

زمانے کی ہر ایک شے سے بلند ذکرِ خدا

وہ لا محدود ہے بیرون ہر منزل میں رہتا ہے

دن تیرا نام رات تیرا نام

مولا اپنی لگن میں لگائے رکھنا

میرے اللہ تیری رضا چاہیے

اللہ اللہ کیا کر

تیرے آگے مری جھکتی ہوئی پیشانی سے

مسجدِ نورِ جاں میں پہنچا دے

تو ہے مولا ایک