اللہ اللہ کیا کر

اللہ اللہ کیا کر

اللہ کے آگے جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کر


اللہ اللہ کیا کر

جھکنے والی پیشانی کو بلند کرتا ہے وہ


جو اس سے ڈرتا ہے اس کو پسند کرتا ہے وہ

وہ تجھ کو خوشیاں دے گا تو اس کو خوش رکّھا کر


اللہ اللہ کیا کر

یاد کیا کر اس کو وہ بھی تجھ کو یاد کرے گا


تیرےاندر کی ویرانی کو آباد کرے گا

دیکھ رہا ہے جو تجھ کو تو بھی اس کو دیکھا کر


اللہ اللہ کیا کر

آتے جاتے موسم سے پیغام لیا کر اس کا


جس نے تجھ کو گویائی دی نام لیا کر اس کا

شہ رگ سے بھی پاس ہے جو اس سے مت دور رہا کر


اللہ اللہ کیا کر

توبہ کرنا شکر بجا لانا منصب ہے تیرا


تو اس کا بندہ ہے وہ خالق ہے رب ہے تیرا

ماں سے باپ سے بڑھ کر چاہنے والے کو چاہا کر


اللہ اللہ کیا کر

ہر طالب کو اس کی طلب سے سوا دیا کرتا ہے


ذرہ مانگو تو وہ ارض و سما دیا کرتا ہے

لوٹنی ہے رحمت اس کی تو راتوں کو جاگا کر


اللہ اللہ کیا کر

بند آنکھوں سے بھی تو اس کی طرف اگر آئے گا


دھیان کے پردے پر وہ تجھ کو صاف نظر آئے گا

اس کو پانا چاہتا ہے تو خود اپنا پیچھا کر


اللہ اللہ کیا کر

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- لا شریک

دیگر کلام

زمانے کی ہر ایک شے سے بلند ذکرِ خدا

وہ لا محدود ہے بیرون ہر منزل میں رہتا ہے

دن تیرا نام رات تیرا نام

مولا اپنی لگن میں لگائے رکھنا

میرے اللہ تیری رضا چاہیے

تیرے آگے مری جھکتی ہوئی پیشانی سے

مسجدِ نورِ جاں میں پہنچا دے

تو ہے مولا ایک

دنیا سے دین دین سے دنیا سنوار دے

خدا ہے روشنی کا جھونکا خدا ہے