مسجدِ نورِ جاں میں پہنچا دے

مسجدِ نورِ جاں میں پہنچا دے

اے خدا لامکاں میں پہنچا دے


عالمِ امر کا مسافر ہوں

مجھ کو اس کارواں میں پہنچا دے


قرب تیرا یقین بن جائے

اس مقامِ گماں میں پہنچا دے


اللہ اللہ ورد ہے میرا

خاک کو کہکشاں میں پہنچا دے


ہر نفس پر تری طرف دوڑوں

بے مکاں کو مکاں میں پہنچا دے


نو کے نو عرش پا کر جاؤں

حلقئہ عاشقاں میں پہنچا دے


کر دے اپنی محبتوں میں فنا

حجرۂ جاوداں میں پہنچا دے


کھینچ کر میرے گرد اپنی لکیر

سدرۂ بیکراں میں پہنچا دے


دیکھ لوں میں بھی کعبۂ بالا

ملکوتی اذاں میں پہنچا دے


میرے معبود اے مرے معبود

عبدیت کی اماں میں پہنچا دے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- لا شریک

دیگر کلام

دن تیرا نام رات تیرا نام

مولا اپنی لگن میں لگائے رکھنا

میرے اللہ تیری رضا چاہیے

اللہ اللہ کیا کر

تیرے آگے مری جھکتی ہوئی پیشانی سے

مسجدِ نورِ جاں میں پہنچا دے

تو ہے مولا ایک

دنیا سے دین دین سے دنیا سنوار دے

خدا ہے روشنی کا جھونکا خدا ہے

مجھ سے زیادہ کمتر و کوتاہ کون ہے

صفاتِ رحمٰن کا ترانہ ہے قل ھو اللہ