تو ہے مولا ایک

تو ہے مولا ایک

میرا دل اور دلبر ایک

تیرے کتنے ہی ساگر ہیں میرا ساگر ایک

آنکھیں دو ہیں سپنا ایک

تو ہے مولا ایک

تو جب داتا میرا میرے ہاتھ میں کاسہ کیوں


بادل تیرے دریا تیرے پھر میں پیاسا کیوں

یا تو میری پیاس بجھا دے

یا پھر مجھے جلا دے

کردے کام ہے میرا ایک

تو ہے مولا ایک

شیشہ بھی دیکھوں تو سامنے آ جاتا ہے تو


گرنے لگتا ہوں تو تھامنے آ جاتا ہے تو

رنگ ہے خوشبو ہے جھونکا ہے

جانے تو کیا ہے

پردے کئی تماشا ایک

تو ہے مولا ایک

تیری دنیائیں لاکھوں ہیں میری دنیا ایک


کسی عدد سے ضرب تجھے دوں باقی بچے گا ایک

ایک کے اندر ڈوبا ایک

ہم دو ہیں یا ایک

ایک ہے مولا ایک

ایک ہے مولا ایک

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- لا شریک

دیگر کلام

مولا اپنی لگن میں لگائے رکھنا

میرے اللہ تیری رضا چاہیے

اللہ اللہ کیا کر

تیرے آگے مری جھکتی ہوئی پیشانی سے

مسجدِ نورِ جاں میں پہنچا دے

تو ہے مولا ایک

دنیا سے دین دین سے دنیا سنوار دے

خدا ہے روشنی کا جھونکا خدا ہے

مجھ سے زیادہ کمتر و کوتاہ کون ہے

صفاتِ رحمٰن کا ترانہ ہے قل ھو اللہ

جس کی منزل تو نہ ہو وہ راستہ کوئی نہیں