میرے اللہ تیری رضا چاہیے

میرے اللہ تیری رضا چاہیے

تو جو مل جائے تو اور کیا چاہیے


عالمِ امر تک ہو رسائی مری

اپنے اندر بھی اک راستہ چاہیے


معصیت کا بدن ڈھانپنے کے لیے

تیرے رحم و کرم کی قبا چاہیے


مصطفیٰؐ کے نشان قدم پر چلوں

خاک پر سدرۃ المتنہا چاہیے


چودہ سو سال پہلے کا اس عہد سے

رابطہ راستہ ارتقا چاہیے


عشق کو میرے درکار ہے آگہی

اس بھڑکتے دیئے کو ہوا چاہیے


ہاتھ اٹھاتے ہی بھر جائے دامن مرا

ایسی تاثیر ایسی دعا چاہیے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- لا شریک

دیگر کلام

میرے احساس میں تو ہے مرے کردار میں تو

زمانے کی ہر ایک شے سے بلند ذکرِ خدا

وہ لا محدود ہے بیرون ہر منزل میں رہتا ہے

دن تیرا نام رات تیرا نام

مولا اپنی لگن میں لگائے رکھنا

میرے اللہ تیری رضا چاہیے

اللہ اللہ کیا کر

تیرے آگے مری جھکتی ہوئی پیشانی سے

مسجدِ نورِ جاں میں پہنچا دے

تو ہے مولا ایک

دنیا سے دین دین سے دنیا سنوار دے