میرے احساس میں تو ہے مرے کردار میں تو

میرے احساس میں تو ہے مرے کردار میں تو

پیاس سے بڑھ کے ہے پیمانۂ اقرار میں تو


اختیارات بھی لیتے ہیں اجازت تجھ سے

سر میں تو سر پہ سجائی ہوئی دستار میں تو


دیدۂ ظاہر و باطن سے تجھے پہچانا

پردہء خاک میں تو شاخِ ثمر دار میں تو


اپنی آنکھوں میں لگاؤں تجھے سُرمے کی طرح

نظر آ جائے اگر کوچہ و بازار میں تو


دیکھنے والی نظر دیکھ رہی ہے تجھ کو

آئنہ آئنہ تو پردہء اَسرار میں تو


مختلف زاویوں سے دیکھ رہا ہوں تجھ کو

دن میں تو رات میں تو پھول میں تو خار میں تو

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- لا شریک

دیگر کلام

ذرّے ذرّے کی زباں پر لا الٰہ الا للہ

حیراں ہُوں نُدرتوں پر

مولا تو مولا میں بندہ

سب کچھ ترے اشارے پر ہو سکتا ہے

تصور سے بھی آگے تک در و دیوار کھل جائیں

میرے احساس میں تو ہے مرے کردار میں تو

زمانے کی ہر ایک شے سے بلند ذکرِ خدا

وہ لا محدود ہے بیرون ہر منزل میں رہتا ہے

دن تیرا نام رات تیرا نام

مولا اپنی لگن میں لگائے رکھنا

میرے اللہ تیری رضا چاہیے