سب کچھ ترے اشارے پر ہو سکتا ہے

سب کچھ ترے اشارے پر ہو سکتا ہے

طوفاں زدہ کنارے پر ہو سکتا ہے


چاند اتر سکتا ہے کٹیاؤں میں بھی

مٹی کا حق تارے پر ہو سکتا ہے


چمنستاں بن سکتی ہے جنگل کی آگ

کھلتا پھول، شرارے پر ہو سکتا ہے


گر سکتے ہیں ٹوٹ کے دھرتی پر افلاک

ذرۂ خاک، منارے پر ہو سکتا ہے


جن و ملائیک بھی ہیں یہاں تو انساں بھی

اور کسی سیّارے پر ہو سکتا ہے


تیرا رحم امیروں ہی کے لیے نہیں

بیکس پر بیچارے پر ہو سکتا ہے


بربادی میں ہو سکتی ہیں بہتریاں

نفع و سود خسارے پر ہو سکتا ہے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- لا شریک

دیگر کلام

ہَے ذِکر ترا گلشن گلشن سُبحان اللہ سُبحان اللہ

تیری ہی ذات اے خدا اصلِ وجُودِ دوسرا

ذرّے ذرّے کی زباں پر لا الٰہ الا للہ

حیراں ہُوں نُدرتوں پر

مولا تو مولا میں بندہ

سب کچھ ترے اشارے پر ہو سکتا ہے

تصور سے بھی آگے تک در و دیوار کھل جائیں

میرے احساس میں تو ہے مرے کردار میں تو

زمانے کی ہر ایک شے سے بلند ذکرِ خدا

وہ لا محدود ہے بیرون ہر منزل میں رہتا ہے

دن تیرا نام رات تیرا نام