کوئی منزل ہے نہ رستہ میرا

کوئی منزل ہے نہ رستہ میرا

وقت دیکھے نہ تماشا میرا


پیاس بڑھتی ہی چلی جاتی ہے

سوکھتا جاتا ہے دریا میرا


عکسِ اسلاف سے شکوہ ہے مجھے

آئینہ ہو گیا دھندلا میرا


مسجدِ روح میں ہوتی ہے اذاں

رخ نہیں جانبِ کعبہ میرا


رحم افلاس پہ میرے یا رب

یا محمدؐ ہو وظیفہ میرا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- لا شریک

دیگر کلام

دو جگ تائیں آن وسایا کملی والے نے

پھر بُلا کربلا، یاشہِ کربلا

جن کو ان سے پیار ہو گیا

اجل، دیارِ رسالت میں آئے راس مجھے

بات دے پلے کی اے

سرور انبیاء کی ہے محفل سجی لیجئے کچھ مزا جھومتے جھومتے

ہر لمحہ خیالوں میں مدینے کی فضا ہے

گُلوں کے اشارے دُعا کر رہے ہیں

مدینہ میرے دلربا دی اے بستی

کیا مقدر حسین ہمارا ہے