ہم آج آئے ہیں زخم جگر دکھانے کو

ہم آج آئے ہیں زخم جگر دکھانے کو

فسانۂ دلِ فرقت زدہ سُنانے کو


حضورؐ کے در اقدس کی رفعتیں دیکھو

کہ عرش والے بھی آتے ہیں سر جھکانے کو


گناہگارو مچل جاؤ تھام لو دامن !

وہ دیکھو آئے ہیں سَرکار بخشوانے کو


تمہارے نُور سے معمور ہو گئی دُنیا

تمھارے جلوے نے چمکا دیا زمانے کو


حلیمہ گود میں لے کر حضورؐ سے بولیں

شرف تمھیں سے مِلاہے مرے گھرانے کو


بلا لو اب تو مدینے کہ اک مُدّت سے !

ترس رہی ہے جبیں تیرے آستانے کو


گناہ گاروں کی عزّت ہے جن کے ہاتھ اعظمؔ

وہ کیوں نہ آئیں گے بگڑی مری بنانے کو

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

کرم بن گئی ہے عطا ہوگئی ہے

یہ اصحاب صُفّہ، خدا کے سپاہی

میں خاکسار بھلا کس شمار میں یارب

عربی سلطان آیا

رتبے میں ہو نجی تو وہی شان چاہیے

حسبی ربی جل اللہ ما فی قلبی غیر اللہ

کہا معراج پر آؤ شہِ ابرار بسم اللہ

خوشا وہ دن حرم پاک کی فضاؤں میں تھا

دیارِ طیبہ میں کچھ مسافر کرم کی لے کر ہوس گئے ہیں