سیّدِ دُنیا و دیں کی جانِ جاں ہیں سیّدہ

سیّدِ دُنیا و دیں کی جانِ جاں ہیں سیّدہ

سیّدہ خود اور دو سیّد کی ماں ہیں سیّدہ


اس سے بڑھ کر اور کوئی اعزاز ہو سکتا نہیں

سیّد کونین کی آرام جاں ہیں سیّدہ


سایہء قولِ الہٰی میں بقول عائشہ

سیّد کونین کا شرح و بیاں ہیں سیّدہ


کل بھی دُکھیاروں کے دُکھ میں تھیں برابر کی شریک

آج بھی ہر بے اماں کو اک اماں ہیں سیّدہ


تا ابد باقی رہے گی آلِ پاک مصطفےٰ

کاروانِ روح کی روحِ رواں ہیں سیّدہ


کَل بھی ہر فرماں ، صحابہ کو تھا وجہِ افتخار

آج بھی اہلِ یقیں پر حکمراں ہیں سیّدہ


فکر میں اپنی نہ کیوں ہو ہر سعادت کا سرور

روبرو اپنے صبیحِؔ خوش بیاں ہیں سیّدہ

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

سُنے کون قصّہء دردِ دل ، مِرا غم گُسار چلا گیا

جس نے دکھایا طیبہ و قبلہ تم ہی تو ہو

مادرِ مُصطفٰیؐ کی تو کیا شان ہے

وفا کا  باب  ابد  تک   پڑھا گئے ہیں حسین

نظر میں رہتی ہے ہر دَم شکلِ نُورانی

بانوانِ ملکِ عفّت امہات المومنین

جاذبِ نورِ شریعت حضرتِ سید میاں

کیسی عظمت پر ہیں فائز اُمہات المومنینؓ

جہانِ انسانیّت میں توحید کا مقدس خیال زہراؑ

بہتری جس پہ کرے فخر وہ بہتر صدیق