وجدان پہ الہام کے موتی اترے

وجدان پہ الہام کے موتی اترے

سرکارؐ کے اکرام کے موتی اترے


ہے کیف حضوری کا عجب دل کو ملا

عرفان کے انعام کے موتی اترے

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

سخنوری میں زیر اور زبر کہے علیؑ علیؑ

اےحسینؑ ابنِ علی ؑ نورِ نگاہِ مصطفیٰﷺ

اے خدائے کریم ! اے ستار!

دہر کے ہادی شاہِ ہُدا مالکِ کوثر صلِ علی ٰ

اس کی طرف ہوا جو اشارہ علیؓ کا ہے

اے خاکِ مدینہ ! تِرا کہنا کیا ہے

نور کی شاخِ دلربا اصغر

تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا

صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا

جن کی رحمت برستی ہےسنسار پر