یہ زیست مری اوجِ ہزیمت پر ہے

یہ زیست مری اوجِ ہزیمت پر ہے

اک تالا پڑا کب سے مری قسمت پر ہے


نادم ہوں میں اعمال پہ اپنے آقاؐ

اب دل کی نظر آپؐ کی رحمت پر ہے

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

یہ دنیا ایک سمندر ہے مگر ساحِل مدینہ ہے

نبی کا اشارہ شجر کو رسائی

خدا کے ذکر کا طاہرؔ اثر ہے

اُٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حجاب میں ہے

خِرد صحرا کی ہستی ہے جنوں قلزم کی مستی ہے

ہر جذبہ ایماں ہمہ تن جانِ مدینہ

یہ نوازشیں یہ عنایتیں غمِ دوجہاں سے چھڑا دیا

الہامِ نعت ہوتا ہے چاہت کے نور سے

عِشق مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن