عام سی بات تھی قطرے کا گہر ہو جانا

عام سی بات تھی قطرے کا گہر ہو جانا

ہم نے دیکھا وہاں ذرّے کا قمر ہو جانا


چند دن گنبدِ خضرا کو فقط دیکھا تھا

کتنا آسان ہوا اہلِ نظر ہو جانا


میرے مالک کی طرف سے مرا حصہ ٹھیرا

دل میں یادِ شہِ ابرؐار کا گھر ہو جانا


گھر سے نکلو تو ذرا، دیکھوگے تم بھی اختؔر

دھوپ میں آپ کی یادوں کا شجَر ہو جانا

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

ذکرِ محبوبِ خدا وِردِ زباں ہو آمین

کرم کے راز کو علم و خبر رکھتے ہیں

نبی کی غلامی بڑی بات ہے

فضل ربِ العلی اور کیا چائیے

ہر تمنا ہی عاجزانہ ہے

آپ کے در کے جو بھی گدا ہو گئے

ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن اُلفت محمّد کی

سخن کی داد خُدا سے وصُول کرتی ہے

حقیقت میں وہ لطفِ زندگی پایا نہیں کرتے

جاری ہے دو جہاں پہ حکومت رسولؐ کی