دیس میرا ہے گلستاں نعت کا

دیس میرا ہے گلستاں نعت کا

جس میں روشن تر ہے امکاں نعت کا


نعت گو پہلے تھے کم کم اور اب

ہر کوئی رکھتا ہے ارماں نعت کا


پاتے ہیں مضموں سدا اہلِ طلب

ہے خزانہ گویا قرآں نعت کا


سیرتِ اطہر پہ جب ڈالی نظر

بھر گیا پھولوں سے داماں نعت کا


میری جاں قربان انؐ کی ذات کے

جن سے ہے سازو ساماں نعت کا


کام آئی ہے دعا ماں باپ کی

راس آیا فن کو عنواں نعت کا


کیوں نہ دنیا سے ہو تائب بے نیاز

جس نے پا یا گوہرستاں نعت کا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

فہمِ بشر سے اونچی ہے تقریرِ والضحٰی

اے مدینے کے تاجدار سلام

نظر کرم ہو شاہ مدینہ

آنکھ گلابی مست نظر ہے

جن کا ہے طیبہ مقام

شہِ امم کے عشق کا حسین داغ چاہئے

دھرم کرم سے کئی گنا ہے بڑھ کر پریم کا مرم(

بیکسوں سے ہے جنہیں پیار وہی آئے ہیں

چانن ہے عرشاں فرشاں تے نورِ یزدان محمد دا

اِک ترے نام کا اِرقام رسول عربی