درِ نبیؐ پہ بٹ رہی ہیں صبح و شام رفعتیں

درِ نبیؐ پہ بٹ رہی ہیں صبح و شام رفعتیں

درِ نبیؐ سے پائے گا ہر اک غلام رفعتیں


جسے بھی چاہیں جتنی چاہیں رفعتیں عطا کریں

عطا ہوئیں خدا سے آپؐ کو تمام رفعتیں


سفر ہو سوئے مصطفیٰؐ اگر کبھی نصیب سے

مسافروں کو مل رہی ہیں گام گام رفعتیں


جو جس قدر قریب ہے وہ اس قدر رفیع ہے

نبیؐ کی جلوہ گاہ کے قریب عام رفعتیں


مرے حضورؐ دو جہاں میں کس قدر رفیع ہیں

مرے نبیؐ کے ہر غلام کا مقام رفعتیں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

ہو آگ، پانی، ہوا کہ مٹی

پُل سے اُتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو

مِرے سرکار کے جیسا رخِ انور کسی کا ہے ؟

مسلماں نامِ رب لے کر قدم مشکل میں رکھتے ہیں

کتنے خوش بخت غم کے مارے ہیں

آنکھوں میں ترا شہر سمویا بھی

دل بہت خوش ہے کہ یاد شہؐ ابرار میں ہے

کہوں کیوں نہ ہر وقت ہائے مدینہ

سارے عالم کی تمنا شہِ مکّی مدنی

اے حِرا سچ سچ بتا جانِ وفا کیسا لگا